کچھ عرصہ پہلے میری ایک دوست کی والدہ وفات پاگئیں۔ مجھے کافی عرصہ کے بعد اطلاع ملی‘ میں ان سے تعزیت کرنے ان کے گھر گئی۔ تعزیت کے بعد انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ ان کی والدہ کی جدائی کے بعد رشتہ داروں نے ان پر جادو ٹونہ کردیا ہے‘ وہ مایوسی کا شکار ہیں‘ لہٰذا انہوں نے خودکشی کی بھی کوششیں کیں۔ لہٰذا وہ کسی ایسے جادوئی ٹوٹکے کی منتظر ہیں جس سے ان کی ساری پریشانی اور مایوسیاں اور جادو ٹونہ ختم ہوجائے۔ میں نے ان سے کہا کہ وہ جادوئی ٹوٹکہ میرے پاس ہے۔ اور وہ ہے اللہ کا ذکر اور جادوئی ٹوٹکے سے خود کو کس طرح ٹھیک کرنا ہے میں آپ کو بتاتی ہوں۔
البتہ باقی باتوں کا ذکر کرنا چاہوں گی کہ جب والدہ کی جدائی ہوئی انہوں نے اس بات کو ذہن پر سوار کرلیا اور جب مایوسی کا باقاعدہ شکار ہوئیں اور ان میں جذباتی تبدیلیاں آئیں تو اس کو انہوں نے جادو ٹونے سے تعبیر کیا۔ یہ تبدیلیاں دراصل اس مایوسی کی پیداوار ہیں۔
انسانی شعور دنیا کا سب سے بڑا جادو ٹونہ ہے جب آپ اس میں مایوسی در مایوسی بھرتے ہیں تب اس کا بھی تو ری ایکشن ہوگا۔ ایک چیز جو آپ کو بُرے حالات اور مایوس کن صورتحال میں سنبھالتی ہے وہ ہے ہمارا دین اور ایمان۔ لیکن خودکشی کی کوششوں سے پتہ چلتا ہے آپ کا دین اور ایمان کتنا کمزور ہے۔
میں ان سے کہا آپ ڈیپریشن کی مریضہ ہیں۔ یکسوئی کی مشقوں سے آپ میں تبدیلیاں آئیں گی جس سے آپ کے دل کی گھٹن آہستہ آہستہ ختم ہوجائے گی اور آپ کا شعور آپ کے قابو میں آجائے گا اور جو واقعات آپ کی یادداشت میں گھومتے ہیں ان پر بھی آپ کا کنٹرول ہوجائیگا۔ یکسوئی کی مشقوں سے ہونے والی تبدیلیوں سے گھبرائیں نا بلکہ اس وقت تک عمل کرنا ہے جب تک آپ ایک مکمل نارمل‘ حالت میں نہ آجائیں چاہے ایک مہینہ لگے یا دو۔
اللہ پاک آپ پر نہایت مہربان ہیں۔ اسی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ آپ خودکشی کی کوشش کے باوجود اس لیے زندہ ہیں کہ اللہ پاک آپ کو حرام موت نہیں مارنا چاہتے تھے بلکہ ایک مومن کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ اب آپ نے ایک مومن کی زندگی کیلئے کوشش کرنی ہے اور صرف اللہ کیلئے جینا ہے۔ جس کی نظر میں اس دنیا کی کوئی اہمیت نہ ہو اہمیت ہو تو صرف اللہ کی رضا کی۔ اپنی زندگی کا سٹائل بدل ڈالیں‘ ہر وقت مسکرائیں۔ آپ ایک رکوع ترجمے کے ساتھ روزانہ قرآن پاک کا پڑھیں۔ اشراق کے دو نفل پڑھ کر خود کو اللہ کے حوالے کردیں۔ ہر بات کو اور ہر کام کو اللہ کی حکمت سے منسوب کریں۔ ہر حالت میں صبرو توکل اور صبرو شکر کے دامن کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ چاہے یہ آپ کے ظلم سے ہی کیوں نہ حالات پیدا ہوئے ہوں۔ توبہ استغفار ہمارے پاس ہتھیار ہے‘ گناہوں سے پاک صاف ہونے کا۔ اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم ہمیں اللہ پاک کے قریب کردیتا ہے۔
میرا دین اور ایمان بھی بہت کمزور تھا۔ جب میرا بیٹا شدید مصائب و آلام کو جھیل کر اس دنیا سے چلا گیا تو میں بے چینی‘ اضطراب اور نفسیاتی امراض کا مزید مجموعہ بن گئی‘ بچہ یاد آتا تو کسی پل چین نہ ملتا‘ سوچتی کاش اتنی تکلیف سے پہلے مجھے موت آجاتی‘ سوچتی اس نے کیا گناہ کیا تھا اگر یہی تکلیف میرے بچے کے بجائے مجھے ہوجاتی تو میں اتنا کبھی نہ تڑپتی‘ نہ سوچتی اور نہ ہی محسوس کرنا تھا۔ اگر مرجاتی تو ایک بے دین کی موت مرتی۔ اللہ پاک نے معصوم بچے کو تو اپنی رحمت میں ڈھانپ ہی لیا ہوگا لیکن مجھے بھی ہدایت ہوئی کہ سب کچھ مجھے ہدایت دینے کیلئے ہوا اورپھر میں نے اللہ کے ذکر میں سکون تلاش کیا بلکہ بہت کچھ پایا اور اپنے جیسے ان نفسیاتی مریض بہن بھائیوں کیلئے وہ سب کرنا چاہتی ہوں جس کی ذمہ داری میں اپنے کندھوں پر محسوس کرتی ہوں۔
اللہ پاک کے فضل و کرم سے میرے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے اورمیں ایک پرسکون اور خوش گوار زندگی گزار رہی ہوں۔ اللہ کرے کہ آپ کو بھی ایسی پرسکون اور خوشحال زندگی میسر ہو اور جب آپ کا اس دنیا سے رخصت ہونے کا وقت آئے تو کلمہ طیبہ پر اس کا اختتام ہو کیونکہ بہرحال اس دنیا سے جانا ہے اور اللہ پا ک ایمان کے ساتھ لے جائے یہی کامیابی ہے۔
آخرخودکشی کیوں....؟؟؟ (حبیب الرحمن‘ مانسہرہ)
خودکشی یا زندگی سے دوری یعنی اکیسویں صدی کا ایک بہت بڑا اور پیچیدہ مسئلہ ہے‘ خودکشی کے رجحانات دن بدن بڑھتے جارہے ہیں‘ خودکشی صرف اسلامی جمہوریہ پاکستان کا مسئلہ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا اس پیچیدہ مسئلے کا شکار ہے۔ الیکٹرانک میڈیا اور پریس والے بھی خودکشی کے واقعات کو خوب کوریج دے رہے ہیں کیونکہ خودکشی کے واقعات ہر دوسرے دن اخبار میں پہلے دن کی نسبت زیادہ پڑھنے کو ملتے ہیں۔ معاشرے میں خودکشی کی بڑی وجہ دین سے دوری‘ ڈیپریشن‘ بڑھتی ہوئی مہنگائی‘ بیروزگاری‘ غربت و افلاس‘ بے چینی اور مایوسی ہے۔ ان تمام علامات کے اثرات ہمارے سامنے ایک خوفناک و بھیانک شکل میں آرہے ہیں۔ اس مسئلے کے حل کیلئے اور اس کی روک تھام کیلئے اہل اقتدار طبقہ سمیت ہمیں اس بھیانک مسئلے کے حل کیلئے ہرممکن کام کرنا ہوگا۔
اس پیچیدہ فعل کا پس منظر دیکھنا ہوگا کہ یہ بڑا و مذموم فعل کن وجوہات کی وجہ سے ہمارے اسلامی معاشرے میں آیا....؟
میرے خیال سے تو اس کی بنیادی وجہ مغرب کی تقلید ہے جس نے ہمیں مادیت پرستی کی طرف مائل کیا ہے اور اہل مغرب ہمیں اپنی قوت و طاقت سے دبانے کی کوشش کررہا ہے۔ آخر ہم ایسا کیوں کرتے ہیں؟ ایک خوبصورت زندگی کو موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں‘ انسان سوچے تو معلوم ہوتا ہے کہ زندگی ایک مہکتا ہوا پھول ہے زندگی تو صرف ایک بار ملتی ہے پھر اس سے دور کیوں....؟
اگر دیکھا جائے تو خودکشی ایک بیمار ذہن کا فعل ہے جو اندھیروں‘ جہالت‘ مایوسیوں میں اس قدر دب کر رہ جاتا ہے کہ اسے زندگی کا بظاہر کوئی فائدہ اور کوئی رنگینی نظر نہیں آتی اور وہ خودکشی کے مذموم فعل کی طرف مائل ہوتا ہے۔
اس مذموم فعل کی روک تھام کیلئے اہل قلم کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ اس برے و مذموم فعل کو روکا جاسکے۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 533
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں